Search
Close this search box.

پی پی ایف ایوب خان خٹک کو ان کی آٹھویں برسی پر یاد کررہی ہے، صحافی ایوب نے اپنی رپورٹنگ کی وجہ سے جان گنوائی

Share on Facebook
Share on Twitter

 اکتوبر 11، 2013 کو کرک ٹائمز کے رپورٹر ایوب خان خٹک کی ہلاکت صحافیوں کے قتل کے ان گنے چنے واقعات میں سے ایک ہے جو عدالت کی جانب سے حملے میں ملوث افراد کو سزا  سنائے جانے پر منتج ہوئے ۔ خٹک کی موت کا باعث بننے والے سانحے اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں پاکستان پریس فاؤنڈیشن مرحوم صحافی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

11 اکتوبر 2013 کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں خٹک کو ان کے گھر کے باہر دو مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

موٹر سائیکل پر ان کے منتظر مسلح افراد نے خٹک پر اُس وقت فائر کھول دیے جب وہ نماز پڑھنے کے بعد شام چھ بجے اپنے بیٹے کے ساتھ گھر واپس لوٹ رہے تھے۔ وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے اور حملہ آور جائے واردات سے فرار ہوگئے۔

ایک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) [فوجداری رپورٹ] خٹک کے بیٹے شمس الرحمن کی جانب سے درج کی گئی جو اپنے والد کے قتل کے عینی شاہد تھے۔ ایف آئی آر امین اللہ اور حُبِ نیاز کے خلاف درج کی گئی تھی۔

ہیڈ محرر ناصر اقبال کے مطابق، 16 مارچ 2016 کو کرک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج سید کمال حسین شاہ نے امین اللہ کو خٹک کے قتل کے مجرم کا مرتکب قرار دیا تھا اور اسے عمر قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ شریک ملزم حُبِ نیاز (امین اللہ کے بھائی)کو ناکافی ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا تھا۔

بعد ازاں امین اللہ کو بھی ضمانت مل گئی تھی۔ تاہم، جب وہ ضمانت پر تھا تو اسے کچھ نامعلوم مسلح افراد نے سڑک کے کنارے چلتے ہوئے قتل کر دیا تھا۔

خٹک کے بھائی مختیار خان کہ کہنا تھا کہ ملزمان نے ان کے بھائی کو اس لیے قتل کیا کہ وہ لوگ منشیات کے کاروبار میں ملوث تھے جس کی خبر ان کے بھائی نے دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان اس سے قبل بھی خٹک کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے چکے تھے۔

انہوں نے عدالت کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور وہ چاہتے تھے کہ اس فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ملزمان سزائے موت کے مستحق تھے۔

خیبر یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کے صدر ملک ارشد نے پی پی ایف کو بتایا کہ خٹک نے ڈرگ مافیا کے خلاف خبر شائع کی جو ان کے قتل کی وجہ ہو سکتی تھی کیونکہ ملزمان ڈکیتیوں اور منشیات کی تجارت کے کئی مقدمات میں ملوث تھے۔

تھانہ لٹامبر (جہاں قتل کا مقدمہ درج تھا) کے انسپکٹر محمد اسلم خٹک نے بتایا کہ دونوں ملزمان چند روز قبل ڈکیتی کے ایک مقدمے میں پکڑے گئے تھے اور بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ خٹک نے اپنے اخبار میں یہ خبر شائع کی جو ان کے قتل کا باعث ہو سکتی تھی۔